سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1009) کیا جمعہ کی نماز کسی مکان میں ہو سکتی ہے؟

  • 25019
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 607

سوال

(1009) کیا جمعہ کی نماز کسی مکان میں ہو سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ڈنگہ شہر( ضلع گجرات) میں اہلِ حدیث کی مسجد نہ ہونے کی وجہ سے ہم فی الحال جمعہ کی نماز ایک مکان میں پڑھ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جہاں پنجگانہ نماز نہ پڑھی جائے وہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ۔ کیا ہمارا جمعہ درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی جگہ جمعہ کی اقامت کے لیے پانچ وقتی نماز کا پایا جانا ضروری نہیں ہے بلکہ جس طرح ہر جگہ عام نماز پڑھی جا سکتی ہے اسی طرح ہر جگہ جمعہ بھی پڑھا جا سکتا ہے ۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے مسئلہ ہذ ا کو عام بیان فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نودِىَ لِلصَّلو‌ٰةِ مِن يَومِ الجُمُعَةِ فَاسعَوا إِلىٰ ذِكرِ اللَّهِ وَذَرُوا البَيعَ ... ﴿٩﴾... سورةالجمعة

’’ اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو!‘‘

نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ  نے فرمان جاری کیا تھا:

’جَمِّعُوا حَیثُ کُنتُم  ‘تلخیص الحبیر،(مصنف ابن ابی شیبة،بَابُ مَن کَانَ یَرَی الجُمُعَةَ فِی القُرَی وَغَیرِهَا،رقم:۵۰۶۸)

’’ لوگو! جہاں ہو جمعہ پڑھو‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ اقامتِ جمعہ کے لیے نہ کسی جگہ کی تخصیص ہے نہ اس بات کی کہ وہاں پانچ وقتی نماز پڑھی جاتی ہو۔ کیونکہ عادۃً ہر جگہ پانچ وقتی نماز کا وجود محال ہوتاہے، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حکم عام ہے جو جواز کی دلیل ہے۔ لہٰذا مذکور مکان میں آپ کا جمعہ پڑھنا درست ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:812

محدث فتویٰ

تبصرے