سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1008) غیر مسجد میں جمعہ کا حکم

  • 25018
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 707

سوال

(1008) غیر مسجد میں جمعہ کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جمعہ کے لیے ضروری ہے کہ مسجد ہی میںادا کیا جائے یا غیر مسجد میں بھی اس کی اقامت ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اقامت جمعہ ہر جگہ جائز و درست ہے۔ کیونکہ آیت ’’سورۃ الجمعہ‘‘ ہر مکلف (جس پر شریعت کے احکامات کی پابندی لازم ہو) کو عام ہے اور بلا تخصیص ہر مقام کو شامل ہے ۔ خواہ مسجد ہو یا غیر مسجد۔

’’مرقاۃ‘‘ شرح مشکوٰۃ میں ہے: ’’دَلِیلٌ الاِفتِرَاضِ عَلَی العُمُومِ فِی الأَمکِنَةِ‘‘

اور سنن ابوداؤد میں حدیث ہے:

’ اَلجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مسُلِمٍ فِی جَمَاعَةٍ اِلَّا اَربَعَةٌ: عَبدٌ مَّملُوكٌ، أَوِ امرَأَةٌ، أَو صَبِیٌّ أَو مَرِیضٌ ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ الجُمُعَةِ لِلمَملُوكِ وَالمَرأَةِ،رقم:۱۰۶۷۷)

یعنی نبی کریمﷺ نے فرمایا: نماز جمعہ باستثنائ، غلام، عورت ، بچے اور مریض کے جماعت کی صورت میں ہر مسلمان پر حق اور واجب ہے۔

اور بعض دیگر روایات میں مسافر کو بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

 اس سے معلوم ہوا کہ اقامت جمعہ کے لیے محض جماعت کا ہونا ضروری ہے (جس کا اطلاق دو یا اس سے زیادہ پر ہوتاہے) حدیث میں ہے:

’ اَلاِثنَانِ فَمَا فَوقَهُمَا جَمَاعَةٌ ۔‘ (صحیح البخاری،بابٌ: اثنَانِ فَمَا فَوقَهُمَا جَمَاعَةٌ،قبل رقم:۶۵۸)،( سنن ابن ماجه،بَاب الِاثنَانِ جَمَاعَةٌ،رقم:۹۷۲)

  لہٰذا مسجد کا وجود شرط نہیں اور لفظ جمعہ بھی اسی بات کا متقاضی(تقاضا کرتا)ہے۔ مزید آنکہ جب روزانہ فرضی نمازوں کے لیے مسجد کا وجود شرط نہیں ہے تو ادائیگیٔ جمعہ کے لیے بھی شرط نہیں ہونا چاہیے۔ بالخصوص اس قول کے مطابق جب یہ کہا جائے کہ جمعہ ظہر کا بدل ہے ۔ حدیث میں ہے:

’ وَ جُعِلَت لِیَ الاَرضُ مَسجِدًا وَّ طَهُورًا فَاَیُّمَا رَجُلٍ مِّن اُمَّتِی أَدرَکَتهُ الصَّلٰوةُ فَلیُصَلِّ ‘ (متفق علیه) صحیح البخاری،بَابُ قَولِ النَّبِیِّ ﷺ: جُعِلَت لِی …الخ، رقم:۴۳۸، صحیح مسلم،باب جُعلت لی الأرض مسجدًا وطهورًا ،رقم: ۵۲۱)

یعنی میرے لیے ساری زمین سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی ہے۔ پس جو شخص میری امت میں سے موجود ہو اور وقت آجائے نماز کا تو پس پڑھ لے اسی جگہ نماز۔

نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ  نے فرمان جاری کیا تھا:

’ جَمِّعُوا حَیثُ کُنتُم‘تلخیص الحبیر(،مصنف ابن ابی شیبة،بَابُ مَن کَانَ یَرَی الجُمُعَةَ فِی القُرَی وَغَیرِهَا،رقم:۵۰۶۸)

’’ لوگو! جہاں کہیں ہو جمعہ پڑھو!‘‘ اس سے معلوم ہوا ،اقامتِ جمعہ کے لیے مسجد کی شرط نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:811

محدث فتویٰ

تبصرے