السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعۃ المبارک کے متعلق احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ جمعہ بہت جلد ادا کیا جاتا تھا جب کہ بخاری شریف ’’باب التبکیر بالجمعة‘‘ میں ہے کہ ہم دوپہر کا کھانا اور سونا جمعہ سے فارغ ہو کر کھاتے اور سوتے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ہم جمعہ سے فارغ ہوتے تو دیواروں کا سایہ نہیں ہوتا تھا۔ آج کل بہت جگہ اہلِ حدیث حضرات بھی جمعہ ڈیڑھ بجے تا دو بجے پڑھاتے ہیں، جو مذکورہ احادیث کے خلاف ہے۔ کیا ان لوگوں کا جمعہ صحیح ہو جاتا ہے؟ بصورتِ دیگر بذریعہ تحریر عوام کو ہدایت کی جائے کہ جمعہ ایک بجے سے پہلے پہلے ادا کیا جائے۔ بینوا بالدلیل توجروا من اﷲ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعی جمعہ کا انعقاد ظہر کے ٹائم کے اندر ہونا چاہیے۔ اسے لیٹ کر ناخلاف سنت ہے۔ ائمہ وخطباء کرام کو اس امر کا التزام کرنا چاہیے۔ مقامِ خطر ہے کہیں ایسا نہ ہو حصولِ اجر و ادائیگیٔ فرض کے بجائے اسے ضائع کر بیٹھیں۔ أعاذنا اﷲ منھا. باقی رہا ایک بجے کی پابندی تو یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ اوقاتِ نماز میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب