السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ قائم کرنے کا وقت کونسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اقامت ِ جمعہ زوالِ شمس کے بعد ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میںبایں الفاظ باب قائم کیا ہے:
’باب وقت الجمعۃ اذا زالت الشمس‘ یعنی ’’جمعہ کا وقت آفتاب ڈھلنے کے بعد ہے‘‘، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی الجُمُعَةَ حِینَ تَمِیلُ الشَّمْسُ‘(صحیح البخاری،بَابُ وَقْتُ الجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ،رقم:۹۰۴)
یعنی’’نبیﷺ زوالِ شمس کے بعد جمعہ پڑھتے تھے۔‘‘
امام موصوف نے دیگر احادیث کے علاوہ اس سے بھی استدلال کیا ہے کہ جمعہ زوال کے بعد پڑھنا چاہیے اور قبل از زوال جمعہ پڑھنے کی کوئی صحیح صریح حدیث موجود نہیں۔( مرعاۃ المفاتیح:۳۰۶/۲)
آج ۹/ اپریل کو زوال نصف النہار بارہ بج کر پانچ منٹ پر ہے۔ آپ کا نقل کردہ وقتِ زوال درست نہیں۔ دوبارہ نقشوں کی طرف مراجعت کریں۔ غرض ساڑھے بارہ بجے جمعہ کا آغاز درست وقت ہے بلکہ اس سے قبل بھی ہو سکتا ہے کیونکہ آج کل زوال بارہ بج کر پانچ منٹ پر ہے۔
جمعہ کے دن زوال سے تو انکار نہیں ہو سکتا وہ تو ایک حتمی اور یقینی شے ہے۔ اس کا وقوع لازمی امر ہے ہاں کئی ایک اہل علم کے نزدیک نوافل کی بلا استثناء عمومی اجازت ہے، زوال کا اعتبار نہیں۔اسی طرح جمعہ کی فضیلت کی گھڑیوں میں جو نماز کی ترغیب ہے وہ جواز کی واضح دلیل ہے۔ مشار الیہ روایت ابوقتادہ اگرچہ منقطع ہے کیونکہ ابو الخلیل کا ابوقتادہ سے سماع نہیں، پھر اس میں لیث بن ابی سلیم راوی ضعیف ہے لیکن بعض نے شواہد کی بنا پر اس کو بھی قابل عمل سمجھا ہے۔( المرعاۃ:۵۹/۲)
بہرصورت نوافل پہلے پڑھ لیے جائیں۔ زوال کے بعد امام جمعہ کا آغاز کرے گا، صرف دو رکعت نماز ہی نہیں بلکہ خطبہ جمعہ دے گا جس طرح سنت سے ثابت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب