السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمع تقدیم کرنے والا عشاء کی نماز مغرب کے وقت پڑھے تو وِتر اسی وقت پڑھ سکتا ہے یا غروبِ شفق کے بعد پڑھنا ضروری ہے ۔ (ابو عبدا لرحمن سلفی ، مسجد قدس، ٹاؤن شپ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ شافعیہ اور حنابلہ اس بات کے قائل ہیں کہ عشاء کی جمع تقدیم کی صورت میں شفق غائب ہونے سے قبل وتر پڑھے جا سکتے ہیں جب کہ مالکیہ اس بات کے قائل نہیں اور حنفیہ کے نزدیک عشاء کی جمع تقدیم ویسے ہی غیر درست ہے۔ اس کا تقاضاہے کہ وقت سے پہلے میرے نزدیک وِتر بطریق جائز نہ ہوں۔( مرعاۃ المفاتیح :۲۰۵/۲)
اس صورت میں بظاہر جواز ہے کیونکہ عام حالات میں وتر عشاء کے تابع ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب