سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(991) دورانِ سفر نماز کی سنتیں پڑھی جائیں یا چھوڑی جائیں

  • 25001
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1239

سوال

(991) دورانِ سفر نماز کی سنتیں پڑھی جائیں یا چھوڑی جائیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قصر نمازکے لیے آج کے میلوں/ کلو میٹر کے حساب سے کتنی مسافت ضروری ہے۔ دورانِ سفر نماز کی سنتوں کے بارے میں آنحضرتﷺ کی سنت شریف کیا ہے۔ پڑھی جائیں یا چھوڑ دی جائیں۔ کیا مسافر کے لیے جماعت کو چھوڑ کر انفرادی نماز کی رخصت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض اہلِ علم اس بات کے قائل ہیں، کہ کم از کم نو کوس(۹) کی مسافت پر دوگانہ پڑھا جائے، اور کلو میٹر کے حساب سے قریباً اٹھارہ کلو میٹر بنتے ہیں۔ جب کہ دیگر علماء کے نزدیک یہ ہے کہ عرف میں جس مسافت پرسفر کا اطلاق ہو، اس میں نمازِ قصر ہو سکتی ہے۔ اظہریہی ہے۔

اور سفر میں سنتیں پڑھنا اور چھوڑنا دونوں طرح درست ہے۔ البتہ فجر کی دو سنتیں پڑھنے کا اہتمام مؤکد (تاکیدی)ہے۔

باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام ہر صورت ہونا چاہیے، چاہے کوئی مقیم ہو یا مسافر، اِلَّایہ کہ مسافر کو کسی اضطراری حالت کا سامنا ہو، اس صورت میں انفرادی نماز پڑھنے کی رخصت ہے۔ مثلاً: ہوائی جہاز یا ریل گاڑی پر سفر کی جلدی ہے وغیرہ وغیرہ۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:801

محدث فتویٰ

تبصرے