نیند کی شدت کی صورت میں آدمی پہلے نماز پڑھے یا نیند پوری کرے ؟ چاہے فجر ، ظہر ، عصر ، مغرب یا عشاء کی نماز ہو؟
منہ پر پانی کے چھینٹے لگا کر یا غسل وغیرہ کر کے نیند کھول کر فرض نما ز ادا کر لے ۔ اگر نماز نفل ہے تو سو جائے اُٹھ کر نفل پڑھ لے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز میں اونگھے اسے چاہیے کہ لیٹ جائے یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہو جائے جو کوئی نیند میں نماز پڑھے گا تو اس کو معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ استغفار کر رہا ہے یا اپنے آپ کو بد دعا دے رہا ہے۔ ‘‘(بخاری،الوضوء،باب الوضوء من النوم، مسلم؍صلاة المسافرین،باب امرمن نعس فی صلاته)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس شخص پر اللہ کی رحمت ہو جو رات کو اُٹھا پھر نماز پڑھی اور اپنی عورت کو جگایا پھر اس نے نماز پڑھی ، پھر اگر عورت نہ جاگی تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ اس عورت پر اللہ کی رحمت ہو جو رات کو اُٹھی پھر نماز پڑھی اور اپنے خاوند کو جگایا ، پھر اس نے نماز پڑھی پھر اگر خاوند نہ جاگا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘ (ابود اؤد،ابواب قیام اللیل،باب قیام اللیل)
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے اندر دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی رسی دیکھی تو پوچھا:’’ یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں ، پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو کھول ڈالو ہر شخص اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے ، پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو آرا م کرے۔ ‘‘ (مسلم،صلاة المسافرین،باب امرمن نعس فی صلاته بأن یرقد)