السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تعلیم الاسلام از مولانا عبد السلام بستوی کے صفحہ پر رقم ہے کہ ’’سفر کی ادنیٰ مسافت کم از کم ۴۸میل ہے، اس سے کم درست نہیں کیونکہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ مکہ والو! تم ۴۸میل سے کم میں قصر مت کرنا۔2اور جن روایات میں نو یا تین میل کاذکر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ نو یا تین میل سفر تک گئے تھے کہ نماز کا وقت ہوگیا۔ اُنیس دن ٹھہرنے کی روایت (بحوالہ بخاری باب مقام النبی:۸۷/۸صفحہ:۴۲۰) پر لکھتے ہیں کہ ’’قصر ہی کرتا رہے جب تک کہ اکٹھے ہی اُنیس دن سے زیادہ کی نیت کرے۔ اس کی دلیل حضرت عباسؓ والی حدیث ہے جو ابھی گذری۔‘‘ صحیح موقف کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ تین کوس یا تین فرسخ (۹کوس) نکلتے،یعنی سفر کرتے تو قصرپڑھتے۔ اس حدیث کو لمبے سفر پر محمول کرنا ظاہر کے خلاف ہے۔ پھر ابن عباسؓ کے قول سے فعلی حدیث مقدم ہے۔ اگر سفر میں کسی ایک جگہ ٹھہرنے کی نیت ہو تو بلا تحدید قصر ہوسکتی ہے اور اگر چار دن سے زیادہ کسی ایک جگہ ٹھہرنے کی نیت ہو تو نماز پوری پڑھے۔(تفصیل کے لئے ’’الاعتصام’’:۲۴مئی۱۹۹۶ء )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب