سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(984) سفر میں قصر کی مسافت

  • 24994
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 571

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضورﷺ نے سفر کی نماز مکہ میں چار رکعت ، ذی الحلیفہ میں دو رکعت پڑھی، کتب ِ احادیث میں فاصلہ تین میل لکھا ہے جس سے جواز تو مل گیا۔ مگر حضورﷺ کی منزلِ مقصود مکہ مکرمہ تھا نہ کہ ذی الحلیفہ، پوری تفصیل سے بیان فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی اکرمﷺ نے مکہ میں بھی سفری نماز کے چار فرض کے بجائے دو ہی ادا کیے تھے جس طرح کہ ذوالحلیفہ میں دو رکعت ادا کی تھی بلاریب رسول اﷲﷺ کی منزل مقصود مکہ تھا۔ اس بناء پر جب آپﷺمسافر بن گئے تو قصر کا آغاز کردیا۔ غالباً اس سے سائل کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی نے صرف تین میل تک جانا ہو تو کیا وہ بھی قصر کرے۔ اس کی وضاحت یوں ہے کہ مسئلہ ہذا مختلف فیہ ہے۔ بعض اہلِ علم کا تین میل کے لیے استدلال حضرت انس رضی اللہ عنہ  کی روایت سے ہے جس میںتین میل یا تین فرسخ بصیغہ شک استعمال ہوا ہے۔ جب کہ دیگر کئی ایک اہلِ علم احتیاط کی بناء پر تین فرسخ (نومیل) کے قائل ہیں۔ دوسری طرف ایک گروہ کا یہ بھی خیال ہے کہ قصر کے لیے سفر کی کوئی حد بندی نہیں۔ بلکہ عرف میں جب آدمی مسافر بن جائے تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ کا یہی موقف ہے۔ بظاہر اس کو ترجیح معلوم ہوتی ہے۔ (واﷲ اعلم)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:798

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ