السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسافر آدمی کتنے دن تک قصر نماز پڑھ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث میں قصر کے لیے کوئی دن مقرر نہیں۔ جب تک آدمی مسافر ہے قصر کر سکتا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں:
’ أَجمَعَ أَهلُ العِلمِ أَنَّ لِلمُسَافِرِ اَن یَّقصُرَ مَا لَم یَجمَع اِقَامَةً ، وَ إِن اَتَی عَلَیهِ سِنُون‘(سنن ترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی کَم تُقصَرُ الصَّلاَةُ ،رقم:۵۴۸)
’’اہلِ علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ مسافر آدمی جب تک اقامت کی نیت نہ کرے، وہ قصر کر سکتا ہے، اگرچہ اس پر کئی سال گزر جائیں۔‘‘
تاہم اگر اس کی نیت کسی ایک جگہ چار دن سے زیادہ ٹھہرنے کی ہے تو وہ نماز پوری پڑھے گا۔ کیونکہ ’’حجۃ الوداع‘‘ کے موقع پر نبی ﷺ سے یہی مدت ثابت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب