سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(968) عارضی قیام گاہ پر نمازِ قصر

  • 24977
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 963

سوال

(968) عارضی قیام گاہ پر نمازِ قصر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مدرس یا طالب علم مدرسہ میں رہائش پذیر ہے یاخطیب اور امام ، مسجد کے مکان میں رہائش پذیرہے جبکہ آبائی گھر کسی اور جگہ ہے، یا کوئی شخص سرکاری وغیر سرکاری ملازمت کی وجہ سے دور دراز علاقے یابیرون ملک رہ رہاہے، اسی طرح کوئی شخص کسی دوسرے شہر میں رہتے ہوئے کاروبار کرتا ہے، ان میں سے کوئی شخص دو ماہ بعد ، کوئی دو سال یا اس سے کم وبیش عرصے بعد گھر جاتاہے۔ کیا یہ لوگ اپنی عارضی قیام گاہ پر نماز قصر پڑھیں گے یا مکمل نماز؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصلاً شریعت میں حقیقی مسافر کے لئے اجازت ہے کہ چار رکعتی نماز میں قصر کر سکتاہے۔ قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالی ہے:

﴿وَإِذا ضَرَبتُم فِى الأَرضِ فَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ أَن تَقصُروا مِنَ الصَّلو‌ٰةِ إِن خِفتُم أَن يَفتِنَكُمُ الَّذينَ كَفَروا ... ﴿١٠١﴾... سورة النساء

’’ جب تم سفر کو جائو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کرکے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے۔‘‘

یعلی بن امیہ نے اسی آیت کے بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ  سے دریافت کیا کہ اب تو لوگ امن میں ہیں، پھربھی قصر کا جواز ہے ؟ انہوں نے فرمایا : جس سے تجھے تعجب ہو ا ہے اس سے مجھے بھی تعجب ہوا تھا۔ میں نے رسول اللہﷺسے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:

’صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللهُ بِهَا عَلَیکُم، فَاقبَلُوا صَدَقَتَهُ ‘(صحیح مسلم،کِتَابُ صَلَاةِ المُسَافِرِینَ وَقَصرِهَا، بَابُ صَلَاةِ المُسَافِرِینَ وَقَصرِهَا،رقم:۶۸۶)

’’نماز قصر اللہ کی طرف سے صدقہ ہے، اس کا صدقہ قبول کرو۔‘‘

چنانچہ حالت سفر میں مسافر کا قیام اگر کسی جگہ چار روز سے کم ہے تو ا س کیلئے قصر کرنا افضل ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو مکہ میں داخل ہوئے او ر آٹھ تاریخ کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ وہ دن ہیں جن میں آپﷺنے عزم بالجزم کے ساتھ قیام فرمایا اور نماز قصر ہی ادا فرمائی۔

البتہ اگر قیام کی مدت متعین نہ ہو تو اس صورت میں بلا تحدید قصر کر سکتا ہے۔ جنگی مہموں میں جو آپﷺ کا مختلف مقامات پر مختلف مدت کے لئے قیام تھا وہ اسی قبیل سے ہے۔ صورتِ سوال میں جن لوگوں کا ذکر ہے، وہ سب مقیم ہی ہیں۔ لہٰذا نماز پوری پڑھیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:790

محدث فتویٰ

تبصرے