السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص سرکاری ملازمت اختیار کرتا ہے اور اسے گھر سے اتنے فاصلے پر تعینات کیا جاتا ہے کہ وہ قصر نماز پڑھے لیکن اگر وہ جائے ملازمت پر رہائش پذیر ہو جاتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ اس کا تبادلہ یہاں سے کسی وقت بھی ہو سکتا ہے تو اس صورت میں اسے قصر نماز ادا کرنی چاہیے یا مکمل نماز؟ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک شخص گھر سے اتنے فاصلے پر ملازمت کر رہا ہے کہ وہ قصر نماز پڑھ سکتا ہے لیکن روزانہ کا سفر طے کرکے آتا جاتا ہے اور کبھی کبھار جائے ملازمت پر رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو کیا اس دوران میں وہ قصر نماز پڑھے یا مکمل نماز؟ تیسری صورت یہ ہے کہ ایک افسر کو مختلف مقامات کے دورے کرنے پڑتے ہیں اور دفتر سے جائے دورہ تک اتنا فاصلہ ہے کہ قصر پڑھی جائے لیکن عام حالات میں اسے خانگی سہولیات سے بڑھ کر سہولیات ہیں اور وہ علاقہ اُس کا گھر تصوّر کیا جاتا ہے۔ تو کیا وہ افسر اس دوران قصر نماز ادا کرے یا مکمل؟ چوتھی صورت یہ ہے کہ ایک ڈرائیور یا کنڈیکٹراور اسی طرح ریل گاڑی کا عملہ جسے باقاعدگی سے اپنی گاڑی کے ساتھ پشاور تاکراچی آنا جانا پڑتا ہے تو کیا اسے ان فرائض کی انجام دہی کے دوران قصر نماز پڑھنی پڑے گی یا مکمل؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت نمبر:۱۔ایسی صورت میں نماز مکمل پڑھے گا۔ کیونکہ یہ مقیم ہے مسافر نہیں۔
صورت نمبر:۲۔ قصر کر سکتا ہے اور جائے ملازمت میں پوری نماز پڑھے گا۔
صورت نمبر:۳۔قصر کی اجازت ہے۔
صورت نمبر:۴۔ دورانِ سفر قصر کی اجازت ہے۔ ’’علت مشترک‘‘ سفر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب