سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(955) کیا سفر میں فوت شدہ نمازحضر میں پوری پڑھیں؟

  • 24964
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 549

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’الاعتصام‘‘ مؤرخہ ۵ جون پر ایک سوال کے جواب میںلکھا ہے ’’ سفر کی رہی نماز حضر میں مکمل پڑھنی چاہیے کیونکہ راجح مسلک کے مطابق قصر واجب نہیں صرف افضل ہے۔‘‘ اس کی مزید وصاحت طلب ہے۔

شروع سفر سے پہلے جمع تقدیم کی صورت یا بعد اختتام سفر یعنی حضر میں جمع تاخیر کی صورت میں اگر پہلی نماز کا وقت ختم نہ ہوا ہو تو مکمل نمازیں ادا کرنی بجا معلوم ہوتی ہیں۔ لیکن اگر جمع تاخیر میں پہلی نماز کا وقت سفر میں گزر گیا یا کسی صورت نمازِ سفر میں رہ گئی اور اس نماز کا وقت ختم ہو گیا۔ دوسری نماز کا وقت حضر میں آگیا تو باوجود اس کے کہ قصر واجب نہیں صرف افضل ہے۔ افضلیت کی رعایت سے فائدہ اٹھانا مناسب کیوں نہیں؟ حالانکہ جو نماز رہ گئی اس کے تمام وقت میں مکمل نماز واجب نہ تھی بلکہ قصر افضل تھی۔ اس لیے قصر کی قضاء کا جواز قصر تک محدود ہونا بھی قرین قیاس ہے۔ رہنمائی فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عرض ہے افضلیت ایک ایسا انعام ہے جس کا تعلق مخصوص حالت سے ہے۔ اس حالت کے ختم ہونے سے صفت بھی ساتھ ہی زائل ہو جاتی ہے۔ جب کہ وجوب ہر صورت قائم و دائم رہتا ہے۔ پھر قصر کے افضل ہونے کا مفہوم یہی ہے کہ اصلاً اتمام کا وجوب ہے، چاہے حالتِ سفر میں ہو یا حضر میں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:785

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ