السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ایک روایت پڑھنے میں آئی ہے کہ سسرال میں نماز قصر کی بجائے پوری پڑھنی چاہیے۔ (مسند احمد) وضاحت فرما دیں!
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشارٌالیہ روایت ضعیف ہے۔ امام بیہقی رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ اس میں انقطاع ہے اور اس کی سند میں راوی عکرمہ بن ابراہیم ضعیف ہے۔ (اضوء البیان: ۱؍ ۳۳۱)
اس سلسلے میں مرفوع متصل کوئی روایت ثابت نہیں۔ البتہ ابن ابی شیبہ وغیرہ کے بعض آثار و اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ جائے ملکیت پر نماز پوری پڑھنی چاہیے۔ حضرت ابن عباس ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہم ، امام مالک، امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمہم اللہ کا مذہب یہ ہے کہ جہاں کوئی نکاح کر لے یا اس کی بیوی کسی شہر میں ہو اور وہاں سے شوہر کا گزر ہو تو پوری نماز پڑھے۔ کیونکہ ان کے نزدیک بیوی کی قیام گاہ وطن کے حکم میں ہے۔ ان آثار کی بناء پر نماز قصر کا صرف جواز ہے لیکن ضروری نہیں۔(واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب