السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسافرمقیم کے پیچھے آخری دو رکعت میں شامل ہو تو امام کے ساتھ ہی دو رکعت پر سلام پھیر کر نماز ختم کر دے تو جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر مقامی امام کی اقتداء میں پوری نماز پڑھے، قصر نہ کرے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت ہوا:
’ مَا بَالُ المُسَافِرَ یُصَلِّی رَکعَتَینِ اِذَا انفَرَدَ وَ اَربَعًا اِذَا ائتَمَّ بِمُقِیمٍ فَقَالَ تِلكَ السُّنَّة‘ (رواه احمد) صحیح ابن خزیمه،بَابُ إِبَاحَةِ قَصْرِ الْمُسَافِرِ الصَّلَاةَ …الخ،رقم:۹۵۱،۹۵۲)
یعنی مسافر کا کیا حال ہے جب اکیلا ہو تو دو رکعتیں پڑھتا ہے اور جب مقیم کی اقتداء میں ہو تو چار، جواباً فرمایا کہ سنت طریقہ ہے۔‘‘
بروایتِ ’’طحاوی‘‘ امام ابوحنیفہ اور صاحبین کا مسلک یہی ہے۔ نیز امام شافعی، ثوری اور احمد رحمہم اللہ بھی اسی بات کے قائل ہیں۔ (المغنی:۲۸۴/۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب