سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(933) سفر میں پوری نماز پڑھنے کا حکم

  • 24942
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 984

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص سفر میں پوری نماز پڑھے تو کیا وہ بدعت تو نہ ہو گی؟ کیونکہ نبی پاکﷺ نے سفر میں سفری نماز ہی پڑھی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راجح مذہب کے مطابق سفر میں ’’صَلَاۃِ قصر‘‘ افضل ہے واجب نہیں۔ اس لیے کہ نبی اکرمﷺ نے ’’صلاۃِ قصر‘‘ کو صدقہ قرار دیا ہے ۔یہ بات معروف ہے کہ صدقہ قبول کرنا واجب نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ قصر بھی واجب نہیں۔ باقی رہا رسول اﷲﷺ کا سفر میں قصر پر مداومت اختیار کرنا۔ تو جمہور ائمۂ اصول کے نزدیک یہ وجوب کی دلیل نہیں۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ مثلاً: خطبۂ جمعہ رسول اﷲﷺ نے ہمیشہ ارشاد فرمایا کبھی ترک نہیں کیا۔دوسری طرف آپﷺ نے فرمایا ہے: کہ جس نے امام کے ساتھ نمازپائی اُس نے جمعہ پا لیا۔ یعنی فرض ادا ہو گیا،اگرچہ وہ فضیلت مَوعُودَہ سے محروم ہے۔اسی طرح ’’رکوع‘‘ کے بعد ’’رفع الیدین‘‘ پر آپﷺ کی ہمیشگی کے باوجود فقہائِ محدثین عظام نے اس پر ’’استحباب‘‘ اور ’’سنت مؤکدہ‘‘ جیسے اطلاقات کیے ہیں۔ کیونکہ یہ سننِ فعلیہ کی قبیل سے ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  رقمطراز ہیں:

’ إِنَّ أَفعَالَهٗ بِمُجَرَّدِهَا لَا تَدُلُّ عَلَی الوُجُوبِ ‘(فتح الباری:۳۴۲/۱۰)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:773

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ