سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(928) نمازِ تسبیح پڑھنے کا طریقہ اور نوافل کی جماعت کا حکم

  • 24937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 7072

سوال

(928) نمازِ تسبیح پڑھنے کا طریقہ اور نوافل کی جماعت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1 : نمازِ تسبیح پڑھنے کا طریقہ وضاحت سے بیان کریں۔

2:حضورﷺ نے نمازِ تسبیح کی جماعت کروائی ہے یا اکیلے ہی نمازِ تسبیح پڑھی ہے؟

3:نمازِ تسبیح میں تیسرا کلمہ پورا پڑھنا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 1  نمازِ تسبیح کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں!

تعداد رکعت۔۴، ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد کوئی سورت ملائی جائے۔ قرأت سے فراغت کے بعد بحالتِ قیام پندرہ دفعہ تسبیح ’’سُبحَانَ اللّٰهِ، وَالحَمدُ لِلّٰهِ، وَ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ ، وَاللّٰهُ اَکبَرُ‘‘پڑھے۔

پھر رکوع کیا جائے۔ اس حالت میں مذکور تسبیح دس بار پڑھی جائے۔ پھر بحالت ِ اعتدال مذکور ذکر دس بار۔ پھر سجدہ میں دس دفعہ۔ پھر ما بین السجدتین دس بار۔ پھر دوسرے سجدہ میں دس بار۔ پھر سجدہ سے سَر اٹھانے کے بعد یعنی جلسۂ استراحت میں دس بار۔ پس یہ تسبیحات پچھتر (۷۵)بار ہوئیں۔

چار رکعتوں کو اسی انداز سے ادا کیا جائے۔ کثرتِ تسبیحات کی بناء پر، اس نماز کا نام ’’صلوٰۃ تسبیح‘‘ رکھا گیا ہے۔ واضح رہے مذکور تسبیح ہر مقام پر معمول کے مطابق ذکر اذکار(نماز کے اندرمسنون اذکار) کے بعد پڑھی جائے گی۔

نیز اس بارے میں وارد حدیث کی صحت اور ضعف میں اہلِ علم کا اختلاف ہے ۔ حق بات یہ ہے، کہ روایت ہذا درجۂ حسن سے کم نہیں، بلکہ شواہد کی بناء پر اس کو ’’صحیح لغیرہٖ‘‘ بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا حدیث ہذا بلاشبہ قابلِ عمل و استدلال ہے۔ مزید تفصیل کے لیے: ’’اللّالی المصنوعۃ فی الأحادیث الموضوعۃ للسیوطی‘‘ ( ۳۷/۲ تا ۴۵، مرعاۃ المفاتیح:۲۵۳/۲)

2۔        نبی اکرمﷺ سے نوافل کی جماعت ثابت ہے۔ نمازِ تسبیح بھی نوافل کی قبیل سے ہے۔ لہٰذا اس کی بھی جماعت جائز ہے۔ تاہم أولیٰ وافضل یہ معلوم ہوتا ہے، کہ اس کو انفرادی طور پر ادا کیا جائے۔ تاکہ اطمینان و تسلی سے تسبیحات کی گنتی پوری ہو سکے۔ (واﷲ اعلم)

3۔         صلوٰۃِ تسبیح میں صرف مذکور ذکر مسنون و مستحب ہے، اس کا نام جو مرضی رکھ لیں۔(لَا مَشاَحَۃَ فِی الإصطلاح)(اصطلاحی مفہوم مراد لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:771

محدث فتویٰ

تبصرے