السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ اشراق کے لیے نمازِ فجر کے بعد اسی جگہ خاموشی سے بیٹھے رہنا کیا لازمی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ اشراق کی ادائیگی کے لیے اسی جگہ خاموشی سے بیٹھے رہنا ضروری نہیں۔ کلماتِ خیر کے ساتھ نُطق (کلام کرنا) کا جواز ہے۔ حضرت معاذ بن انس الجہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔رسول اﷲﷺ نے فرمایا:
’ مَن قَعَدَ فِی مُصَلَّاهُ حِینَ یَنصَرِفُ مِن صَلَاةِ الصُّبحِ، حَتَّی یُسَبِّحَ رَکعَتَیِ الضُّحَی، لَا یَقُولُ إِلَّا خَیرًا، غُفِرَ لَهُ خَطَایَاهُ، وَإِن کَانَت أَکثَرَ مِن زَبَدِ البَحرِ‘(سنن أبی داؤد،بَابُ صَلَاةِ الضُّحَی،رقم:۱۲۸۷)
’’یعنی جو صبح کی نماز پڑھ کر جائے نماز میں بیٹھا رہا حتی کہ سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت ادا کرے، زبان سے صرف کلمۂ خیر نکلا، تو اﷲ اس کی سب خطائیں معاف کردیتے ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔‘‘
ابوداؤد نے اگرچہ اس پر سکوت اختیار کیا ہے، لیکن روایت سنداً کمزور ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ نے کہا ہے، کہ اس میںسہل بن معاذ اور زبان بن فائدہ ، دو ضعیف راوی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب