السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں فرض ہیں؟ کیا اوقاتِ مکروہ میں پڑھی جا سکتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’تحیۃ المسجد‘‘ کی دو رکعتیں اگرچہ فرض نہیں ہیں، کیونکہ فرض صرف پانچ نمازیں ہیں، لیکن ان کی اہمیت اس قدر ہے کہ خطبۂ جمعہ کے دوران آنے والا بھی دو رکعت پڑھ کر ہی بیٹھے گا۔ حالانکہ اس وقت، استماع اور انصات(سننے اور خاموش رہنے) کی بطورِ خاص تاکید وارد ہے۔ کتبِ احادیث میں قصۂ سلیک غطفانی اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ’’ تحیۃ المسجد‘‘ چونکہ انشائی( بنیادی طورپر مستقل) نماز نہیں بلکہ سببی ہے۔ اس لیے اس کو مکروہ اوقات میں پڑھنا بھی درست ہے، جس طرح کہ نمازِ جنازہ وغیرہ ہے، بطورِ استدلال حدیث ’’ کُرَیب عَن أُمِّ سَلَمَۃَ‘‘ پیش کی جاتی ہے۔
’ سَمِعتُكَ تَنهَی عَن هَاتَینِ، وَأَرَاكَ تُصَلِّیهِمَا، فَإِن أَشَارَ بِیَدِهِ، فَاستَأخِرِی عَنهُ، فَفَعَلَتِ الجَارِیَةُ، فَأَشَارَ بِیَدِهِ، فَاستَأخَرَت عَنهُ، فَلَمَّا انصَرَفَ قَالَ: یَا بِنتَ أَبِی أُمَیَّةَ، سَأَلتِ عَنِ الرَّکعَتَینِ بَعدَ العَصرِ، وَإِنَّهُ أَتَانِی نَاسٌ مِن عَبدِ القَیسِ، فَشَغَلُونِی عَنِ الرَّکعَتَینِ اللَّتَینِ بَعدَ الظُّهرِ فَهُمَا هَاتَانِ‘ (متفق علیه) صحیح البخاری،بَابٌ إِذَا کُلِّمَ وَهُوَ یُصَلِّی فَأَشَارَ بِیَدِهِ وَاستَمَعَ ،رقم:۱۲۳۳،صحیح مسلم،رقم: ۸۳۴)
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح(ج:۲،ص:۵۱۔۵۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب