السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قنوت نازلہ پڑھنے کی کوئی خصوصی مدت مقرر ہے؟ کیا صرف اجتماعی مصائب پر قنوت پڑھنی چاہیے یا کوئی شخص اپنے ذاتی مصائب پر بھی قنوت نازلہ پڑھ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب فتنہ شدت میں ہو، تو ’’قنوتِ نازلہ‘‘ پڑھی جائے۔ اس کی کوئی مدت مقرر نہیں، لیکن اگر فتنہ مسلسل جاری ہو، تو پھر ’’قنوت نازلہ‘‘ ترک کر دینی چاہیے۔
عام حالات میں اجتماعی مصائب پر قنوت پڑھی جائے۔ احادیث میں اس کی تصریح ہے۔ ذاتی مشکلات و مصائب کی نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ أَنَّ المَطلُوبَ مِن قُنُوتِ النَّازِلَةِ اَن یُّشَارِكَ المَأمُومُ الاِمَامَ، وَ لَو بِالتَّامِینِ ثُمَّ اتَّفَقُوا عَلٰی اَنَّهٗ یَجهَرُ بِهٖ ‘(فتح الباری، ۲/ ۴۹۱)
’’قنوتِ نازلہ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مقتدی بھی امام کی دعا میں شریک ہوجائیں، خواہ آمین، کی صورت میں ہی ہو۔ اہلِ علم کا اتفاق ہے، کہ ’’قنوت‘‘ بلند آواز میں ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب