السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی صحابی یا تابعی سے، جس کے بارے میں ثابت ہو کہ وہ صرف ثقہ راوی ہی کی حدیث قبول کرتا ہے،دعاے قنوت کے لیے تکبیر کہنا ثابت ہے؟ صحیح یا حسن سند کے ساتھ۔ ایک شمارے میں آپ نے لکھا تھا کہ آثار کی حالت مشکوک ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرسل صحابی قابلِ حجت ہے۔ شاذ و نادر واقعات کے ما سوا۔ ظاہر ہے، کہ تابعی کسی صحابی سے بیان کرے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں مشہور ہے، کہ سب عدول ہیں اور مرسل تابعی کے بارے میں کلام ہے۔ کیونکہ بسا اوقات ایک تابعی کئی ایک تابعین کے واسطوں سے روایت کرتا ہے، جن کے حالات معلوم نہیں۔ اس بناء پر مرسل تابعی(ضعیف) ٹھہرتی ہے۔ ہاں! البتہ اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو، کہ وہ صرف ثقہ سے روایت کرتا ہے۔ ایسی صورت میں امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ جیسے مرسل سعید بن المسیب ہے نیز وِتر میں دعاے قنوت کے لیے تکبیر کہنے کے بارے میں بعض اقوال و آثار موجود ہیں۔ ملاحظہ ہو!’’ قیام اللیل‘‘ (ص:۲۲۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب