سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(892) ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے؟

  • 24901
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 561

سوال

(892) ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے اسی طرح ہاتھ باندھے ہوئے پڑھنی چاہیے ۔ سورہ فاتحہ اور دوسری سورہ کے بعد اسی طرح دعاے قنوت شروع کر دیں یا سورہ اور دعاے قنوت میں فصل کے لیے ’’اللہ اکبر‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’قنوت وِتر‘‘ میں رفع یدین اور تکبیر کہنا کسی مرفوع متصل روایت میں ثابت نہیں۔ البتہ بعض سلف ابن مسعود، عمر، انس، ابوہریرہ رضی اللہ عنہم  کے افعال سے ثابت ہے۔ لہٰذا اصل یہ ہے، کہ موجود حالت میں ہی قنوت پڑھ لی جائے۔ آثار کی پیروی میں دوسری شکل کا بھی جواز ممکن ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ (۲؍۲۱۹) )

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:749

محدث فتویٰ

تبصرے