سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(888) دعائے قنوت ترک کرنا اور رکوع سے پہلے دعا کرنا

  • 24897
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 611

سوال

(888) دعائے قنوت ترک کرنا اور رکوع سے پہلے دعا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عشاء کے بعد ایک شخص ایک وِتر پڑھتا ہے اس میں ’’دعاے قنوت‘‘ کبھی پڑھتا ہے اور کبھی نہیں پڑھتا اور جب دعا قنوت پڑھتا ہے تو سورہ فاتحہ اور ایک اور سورت کی تلاوت کرنے کے بعد ہاتھ باندھے باندھے ہی پڑھ لیتا ہے، اور پھر رفع یدین کرکے رکوع میں چلا جاتا ہے۔ کیا اس کا یہ عمل قرآن و حدیث کے مطابق ہے؟ ناصر الدین البانی صاحب نے اپنی کتاب ’’صلوٰۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم  ‘‘میں رکوع سے پہلے دعاے قنوت کا لکھا ہے اور ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا۔نیز لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اسے کبھی کبھی پڑھتے تھے اور جمہور علماء کے مطابق یہ واجب نہیں ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قنوتِ وِتر میں یہ ( ہاتھ نہ اٹھانے)کا عمل درست ہے اور اگر کوئی شخص ہاتھ اٹھاتا ہے، تو محض بعض آثار کی بناء پر جو ’’قیام اللیل‘‘ مروزی وغیرہ میں منقول ہیں۔ اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے نصِ صریح ثابت نہیں۔قبل از رکوع قنوت ِ وِتر کرنا درست ہے۔ علامہ البانی نے ہاتھ اٹھانے کا ذکر اس لیے نہیں کیا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے کسی نص صریح میں ثابت نہیں۔

نیز علامہ موصوف نے کبھی کبھی ’’دعاے قنوت‘‘ پڑھنے کا ذکر اس لیے کیا ہے، کہ عموم بلویٰ(عام پیش آنے والی چیز) کے باوجود عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے نقل نہیں کی، جو اس کے عدمِ استمرار (ہمیشہ نہ ہونے )کی دلیل ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:748

محدث فتویٰ

تبصرے