سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(879) ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت کرنا

  • 24888
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 577

سوال

(879) ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کی آخری رکعت میں رکوع سے کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعاے قنوت مانگنی چاہیے یا نہیں؟ اگر سنت ہے تو مکمل حدیث اور حوالہ لکھ کر وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب:: ’’قنوتِ وِتر‘‘ میں ہاتھ اٹھانا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم  سے صراحتاً ثابت نہیں۔ البتہ سلف سے ہاتھ اٹھانے کے آثار موجود ہیں۔ کتاب ’’قیام اللیل‘‘ امام محمد بن نصر مروزی ( باب رفع الایدی عند القنوت) بظاہر دونوں طرح جواز ہے۔

جواب:: دعاے قنوت قبل از رکوع اور بعد از رکوع دونوں طرح درست ہے۔ البتہ أولیٰ بات یہ معلوم ہوتی ہے، کہ قبل از رکوع مانگی جائے۔ تین وِتر کی صورت میں ’’فصل‘‘ اور ’’وصل‘‘ دونوں طرح درست ہے۔ بہتر یہ ہے، کہ ’’فصل‘‘ کیا جائے، یعنی دو رکعت پر سلام پھیر کر، تیسری علیحدہ پڑھی جائے۔ تین رکعت اکٹھی کی صورت میں درمیانی تشہد نہ پڑھا جائے۔ کیونکہ اس سے نمازِ مغرب کے ساتھ مشابہت پید ا ہو جاتی ہے، جس کی حدیث میں ممانعت آئی ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:744

محدث فتویٰ

تبصرے