سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(878) امام دعاے قنوت جہراً پڑھے یاسِرّی، مقتدی صرف آمین کہے یا دعا بھی کر سکتا ہے ؟

  • 24887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 915

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نمازِ تراویح کے بعد وِتر باجماعت ادا کرتے ہیں۔ حنفی دعاے قنوت سراً پڑھتے ہیں۔ امام کو دعاے قنوت جہراً پڑھنی چاہیے یا سراً۔ مقتدی صرف آمین کہیں گے یا دعا بھی کر سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام قنوت اونچی آواز سے پڑھے۔ حضرت حسن کا بیان ہے۔ ابی بن کعب قنوت لوگوں کو سناتے تھے۔ الفاظ یوں ہیں:

’ حَتّٰی یُسمِعَهُمُ الدُّعَائَ۔ ‘کِتَابُ قَیَامِ  اللَّیلِ، بَابُ رَفَعَ الصَّوتِ فِی الدُّعَائِ فِی القُنُوتِ‘( مختصر قیام اللیل:۳۲۶/۱)

امام کی دعا کے سماع کی صورت میںمقتدی صرف آمین کہے اور عدمِ سماع کی صورت میں دعا پڑھے۔ ’’قیام اللیل‘‘ میں امام احمد رحمہ اللہ  سے اس طرح نقل ہوا ہے اور امام اسحاق کا کہنا ہے۔

’ یَدعُوا الاِمَامُ وَ یُؤَمِّنُ مَن خَلفَهٗ۔‘

’’ امام دعا کرے اور مقتدی آمین کہے۔‘‘

امام محمد بن نصر مروزی نے قیام اللیل میں اسی بات کو اختیار کیا ہے۔

(بَابُ تَأمِینِ المَامُومِ خَلفَ الاِمَامِ اِذَا دَعَا فِی القُنُوتِ)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:743

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ