سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(876) وتر نماز کے بعد مزید نوافل پڑھنا

  • 24885
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 556

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وِتر رات کی آخری نماز ہونی چاہیے یا وتروں کے بعد نوافل ادا کر سکتے ہیں ؟ چند احباب کہتے ہیں کہ وِتر آخری نماز ہونی چاہیے اور جو دو رکعت ثابت ہیں وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کا خاصہ ہے کیا تراویح اور وِتر ادا کرنے کے بعد نوافل ادا کر سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وِتر کے بعد دو رکعت پڑھنا سنت سے ثابت ہے ۔چنانچہ صحیح مسلم میں حدیث ہے:

’ ثُمَّ یُوتِرُ، ثُمَّ یُصَلِّی رَکعَتَینِ، وَهُوَ جَالِسٌ ‘(صحیح مسلم،بَابُ صَلَاةِ اللَّیلِ، وَعَدَدِ رَکَعَاتِ النَّبِیِّﷺ … الخ ،۲۵۴/۱، رقم:۷۳۸)

’’پھر آپ وِتر پڑھتے۔ پھر بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے۔‘‘

شارح مسلم امام نووی فرماتے ہیں:

’ قُلتُ: اَلصَّوَابُ اِنَّ هَاتَینِ الرَّکعَتَینِ فَعَلَهُمَا بَعدَ الوِترِ جَالِسًا، لِبَیَانِ جَوَازِ الصَّلٰوةِ بَعدِ الوِترِ۔‘

’’میں کہتا ہوں درست بات یہ ہے، کہ یہ دو رکعتیں وتروں کے بعد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بیٹھ کر پڑھی ہیں، وِتر کے بعد نماز پڑھنے کا جواز بیان کرنے کے لیے ہے۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ شارحینِ حدیث نے ان دو رکعتوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا خاصہ نہیں سمجھا۔ البتہ بعض اہلِ علم نے کہا ہے، کہ وِتر کو رات کی آخری نماز بنانے والی حدیث قولی ہے، جب کہ وِتر کے بعد نماز والی حدیث فعلی ہے۔ فعل میں چونکہ خاصے کا احتمال ہوتا ہے، بخلاف قول کے ، اس لیے بہتر ہے کہ وِتر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:742

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ