سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(874) وتر کی قضائی

  • 24883
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-04
  • مشاہدات : 1365

سوال

(874) وتر کی قضائی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نمازِ وتر کی قضا دی جاسکتی ہے یعنی کیا آدمی اسے نمازِفجر کے فوراً بعدپڑھ سکتا ہے جبکہ وہ نمازِ تہجد کے لئے نہ اُٹھ سکا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ دن کے وقت بارہ رکعت پڑھ لی جائیں۔ چنانچہ مشکوٰۃ شریف میں حدیث ہے کہ

جب کبھی نبی  صلی اللہ علیہ وسلم بیماری یا غلبہ نیند کی وجہ( نماز تہجدکے لئے نہ اٹھ سکتے) تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیا کرتے۔

امام ابن تیمیہ  رحمہ اللہ نے المنتقی میں اس حدیث پر ان الفاظ سے عنوان قائم کیا ہے: باب قضاء بالفوت من الوتر و السنن الراتبۃ والاوراد ’’وتر،سنتوں اور وظائف کی قضا کا باب‘‘۔

اور نمازِ فجر کے بعد بھی قضادے لی جائے تو جواز ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی  ہے کہ’’جوشخص سوگیا یا بھول گیا تو وہ صبح کرے یا جب یاد آئے وتر پڑھ لے‘‘۔

یہ روایت ترمذی میں ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی عبدالرحمن بن زید بن اسلم ائمہ حدیث کے نزدیک قابل حجت نہیں، البتہ اس کا ایک متابع (مؤید) محمد بن مطرف سنن ابوداد ، دارقطنی او رحاکم میں موجود ہے۔اس لیے یہ حدیث قابل حجت ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:740

محدث فتویٰ

تبصرے