السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عشاء کے وِتر میں دو رکعت پڑھ کر درمیان میں تشہد بیٹھنا چاہیے کہ نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پڑھنے سے وِتر نفل بن جاتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تین وِتر اکٹھے پڑھنے کی صورت میں درمیان میں ’’التحیات‘‘ نہیں پڑھنا چاہیے، کیونکہ حدیث میں وِتر کو مغرب کی نماز سے مشابہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (السنن الکبرٰی للبیہقی،بَابُ مَن أَوتَرَ بِثَلَاثٍ مَوصُولَاتٍ بِتَشَہُّدَینِ وَتَسلِیمٍ،رقم:۴۸۱۶،شرح معانی الآثار،رقم:۱۷۳۹) اور اگر کوئی درمیانی رکعت میںتشہد بیٹھے، تو سلام پھیر کر تیسری رکعت علیحدہ پڑھنی چاہیے۔ امام محمد بن نصر مروزی نے ’’قیام اللیل‘‘ میں اسی طریقہ کو اختیار کیا ہے۔ وتروں کے درمیان ’’التحیات‘‘ پڑھنے کی صورت میںیہ نفل نہیں بنتے بلکہ مغرب کے فرضوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے جس سے روکا گیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب