السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دعاے قنوت کا ’’الاعتصام‘‘ رسالہ (شمارہ نمبر:۱۱، ۱۹۹۵ء سوال نمبر:۲،ص:۲۸۸) میں کئی دفعہ ذکر آیا ہے کہ رکوع سے قبل اور ہاتھ باندھ کر کرنی چاہئے لیکن اس بارے میں تسلی کریں کہ دو رکعت کے بعد التحیات بیٹھنا ہوتا ہے ؟ کیا التحیات پڑھنا درست ہے یا نہیں۔ جیسے حنفی بھائی کرتے ہیں یا نہیں پڑھنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تین وِتر اکٹھے پڑھنے کی صورت میں درمیانی تشہد نہیں بیٹھنا چاہیے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت میں ہے :
’ لَا تُؤتِرُوا بِثَلَاثٍ۔ تَشَبَّهُوا بِالمَغرِب ‘ (قیام اللیل) (السنن الکبرٰی للبیهقی،بَابُ مَن أَوتَرَ بِثَلَاثٍ مَوصُولَاتٍ بِتَشَهُّدَینِ وَتَسلِیمٍ، رقم:۴۸۱۶، شرح معانی الآثار،رقم:۱۷۳۹)
یعنی ’’تین وِتر اس طرح نہ پڑھو، کہ نماز مغرب سے مشابہت لازم آئے۔ ‘‘
تفصیل کے لیے ملاحظ ہو!’’المرعاۃ ‘‘(۲۰۱/۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب