سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(861) ایک وِتر پڑھنے کی دلیل کیا ہے ؟

  • 24870
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 565

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وِتر ایک یا تین یا پانچ ہیں؟ صرف ایک وِتر کااز راہِ کرم حوالہ دے دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت ابو ایوب انصاری  رضی اللہ عنہ  سے مروی مرفوع روایت میں ہے:

’ اَلوِترُ حَقٌّ، فَمَن شَاءَ أَوتَرَ بِخَمسٍ۔ وَ مَن شَاءَ بِثَلَاثٍ۔ وَ مَن شَاءَ بِوَاحِدَةٍ۔‘(سنن أبی داؤد،بَابُ کَمِ الوِترُ؟،رقم:۱۴۲۲)،( سنن النسائی،بَابُ ذِکرِ الِاختِلَافِ عَلَی الزُّہرِیِّ فِی حَدِیثِ أَبِی أَیُّوبَ فِی الوِترِ،رقم:۱۷۱۰)

’’وتر حق ہیں، جو چاہے پانچ پڑھے۔ جو چاہے تین پڑھے اور جو چاہے ایک پڑھے۔‘‘

 صحیح بخاری کتاب المغازی میں ہے: 

’ إِنَّ سَعدًا  أَوتَرَ بِرَکعَةٍ۔‘

’’حضرت سعد نے ایک رکعت وِتر پڑھا۔‘‘

’’بخاری کے (باب المناقب) میں ہے:

’’حضرت معاویہ  رضی اللہ عنہ  نے ایک رکعت وِتر پڑھا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما  نے اس کو درست قرار دیا۔(صحیح البخاریبَابُ ذِکرِ مُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنہُ ،رقم:۲۷۶۴)

اسي طرح ایک رات حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ  نے ایک ہی رکعت میں سارا قرآن پڑھا۔ اس کے علاوہ کوئی نماز نہیں پڑھی۔‘‘ (فتح الباری: ۲/ ۴۸۲)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:734

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ