السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان المبارک میں بعض اہلِ حدیث مساجد میں نمازِ تراویح باجماعت کے بعد کبھی ایک وِتر کبھی تین وِتر کبھی پانچ وِتر باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔ بعض دوستوں کا خیال ہے کہ ایک وِتر باجماعت پڑھنے کا رمضان المبارک کے اندر کوئی ثبوت نہیں ہے۔لہٰذا یہ ناجائز ہے۔ وِتر صرف تین باجماعت ہیں۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عام حالات میںایک وِتر پڑھنا ثابت ہے ، باجماعت ہو یا بلا جماعت تو رمضان میں بھی جائز ہے۔ تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ بلکہ اولیٰ یہی ہے کہ ایک وِتر علیحدہ پڑھا جائے، جس طرح کہ آج کل ایامِ رمضان میں حرمین شریفین میں باجماعت ایک وِتر علیحدہ پڑھنا معمول ہے۔
جس رات حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نمازِ تہجد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ کے گھر میں باجماعت پڑھی تھی، اس میں علیحدہ ایک وِتر پڑھنے کا بیان ہے۔
امام محمد نصر مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ غَیرَ اَنَّ الاَخبَارَ الَّتِی رُوِیَت عَنهُ ﷺ اَنَّهٗ اَوتَرَ بِوَاحِدَةٍ هِیَ اَثبَتُ، وَ اَصَحُّ، وَاَکثَرُ عِندَ اَهلِ العِلمِ بِالاَخبَارِ‘(قیام اللیل،ص:۲۰۴)
یعنی محدثین کے نزدیک ایک وِتر پڑھنے کی احادیث زیادہ پختہ ،زیادہ صحیح اور تعداد کے اعتبار سے زیادہ ہیں۔
مزید آنکہ امام مالک رحمہ اللہ سے تصریح موجود ہے کہ امام نمازِ تراویح کے بعد ایک وِتر پڑھائے، فرماتے ہیں:
’ ثُمَّ یُوتِرُ بِهِم بِوَاحِدَةٍ وَهٰذَا العَملُ بِالمَدِینَةِ ‘(قیام اللیل:۱۵۹)
یعنی پھر امام ایک رکعت وِتر پڑھائے۔ مدینہ نبویہ میں عمل اسی پر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب