سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(855) نمازِ تہجد کا آخری وقت

  • 24864
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2473

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’محدث‘‘ (جون ۲۰۰۱ء) میں آپ نے فرمایا تھا کہ نماز تہجد بروقت ادا نہ کرنے والا نماز فجر کے بعد بارہ رکعت پڑھے۔ اس میں اشکال یہ ہو رہاہے کہ بارہ کے عدد میں تین وِتر یا ایک وِتر کی رکعت نہیں پڑھی جاسکتی تو کیا وِتر قضاء پڑھنے کی صورت میں وِتر نہیں رہتا؟ دوسری دریافت طلب بات یہ ہے کہ کیا تہجد نماز فجر کی اذان سے متصل پڑھی جاسکتی ہے یا فجر کی اذان سے پہلے پہلے ادا کر لی جائے؟ اگر نمازِ تہجد پڑھنے کے دوران اذان فجر ہو جائے تو نماز جاری رکھے یا ختم کر دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مذکورہ واقعی وِتر کی قضاء نہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ عدمِ قضاء کی رخصت ہے۔ تاہم بارہ رکعتوں سے ’’قیام اللیل‘‘ کا تدارک ہو جائے گا۔

پَوپھوٹنے (صبح صادق ہونے) سے پہلے تہجد ختم کر دینی چاہیے۔ اس کے بعد صرف نمازِ وِتر پڑھی جاسکتی ہے۔ اگر نماز تہجد کے دوران فجر کی اذان شروع ہو جائے تو شروع کی ہوئی رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے، پھر وِتر پڑھ لے۔ ویسے ٹائم دیکھ کر پہلے سے احتیاط کرنی چاہے تاکہ تہجد پہلے ہی مکمل ہو جائے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:731

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ