سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(831) کیا بیس رکعت تراویح وہاں پڑھانا سنت ہے یا کہ نہیں؟

  • 24840
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 615

سوال

(831) کیا بیس رکعت تراویح وہاں پڑھانا سنت ہے یا کہ نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہِ رمضان المبارک کے دوران خانہ کعبہ کی مسجد حرام اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں وہاں کے امام صاحبان بیس رکعت تراویح پڑھاتے ہیں۔ کیا بیس رکعت تراویح وہاں پڑھانا سنت ہے یا کہ نہیں؟ اگر سنت نہیں ہے تو پھر وہاں آٹھ کی بجائے بیس تراویح کیوں پڑھی جاتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازِ تراویح مسنون صرف آٹھ رکعات ہیں جس طرح کہ ’’صحیحین‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کی روایت میں تصریح ہے۔( صحیح البخاری،بَابُ فَضلِ مَن قَامَ رَمَضَانَ ،رقم:۲۰۱۳)حرمین شریفین میں اس پر اضافہ صرف عام نوافل کی حیثیت سے کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں اور رات کے آخری حصہ میں آٹھ رکعات کا مزید اضافہ کر لیتے ہیں۔

ان کا یہ عمل عمومی احادیث کی بناء پر ہے، جن میں مطلقاً نفلی نماز پڑھنے کی ترغیب وارد ہے ۔ اس کے باوجود ہمارے نزدیک أقرب إلی الصواب (سب سے صحیح) بات یہ ہے، کہ صرف آٹھ رکعات پر اکتفاء کیا جائے جس طرح کہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا  میں وضاحت ہے۔( صحیح البخاری،بَابُ فَضلِ مَن قَامَ رَمَضَانَ ،رقم:۲۰۱۳)

مسئلہ ہذا پر میرا ایک تفصیلی فتویٰ ماہنامہ محدث میں کئی سال پہلے بعنوان رکعات تراویح میں سنت نبوی اور تعامل صحابہ شائع ہو چکا ہے۔ جو سولہ صفحات پر مشتمل ہے۔اس میں مختلف اعتراضات کا بھی خوب جائزہ لیا گیا ہے اور کتاب ’’أنوار المصابیح‘‘ بھی لائقِ مطالعہ ہے۔ جو نامور محقق مولانا نذیر احمد مرحوم کا عظیم شاہکار ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:704

محدث فتویٰ

تبصرے