سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(825) سنت مؤکدہ کی قضاء دینی چاہیے یا نہیں؟

  • 24834
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 657

سوال

(825) سنت مؤکدہ کی قضاء دینی چاہیے یا نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فرض نماز سے پہلے سنتِ مؤکدہ پڑھ رہے ہوں اور اقامت کی آواز سن کر نماز توڑ دیں تو بعد میں توڑی ہوئی سنت مؤکدہ کی قضاء دینی چاہیے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنتوں کی قضاجائز بلکہ مستحسن ہے۔چنانچہ ’’سنن ابن ماجہ‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :

’ کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ  اِذَا فَاتَتهُ الأَربَعُ قَبلَ الظُّهرِ، صَلَّاهَا بَعدَ الرَّکعَتَینِ، بَعدَ الظُّهرِ ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ مَن فَاتَتهُ الأَربَعُ قَبلَ الظُّهرِ،رقم:۱۱۵۸)

’’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہر کی پہلی چار رکعتیں جب فوت ہو جاتیں، تو ظہر کی دو رکعتوں کے بعد آپ ان کو پڑھتے۔‘‘

لہٰذا مؤکدہ سنتوںکی قضاء کو ہی معمول بنانا چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کِتَاب: إِعلَامُ اَهلِ العَصرِ بِاَحکَامِ رَکعَتَی الفَجرِ۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:697

محدث فتویٰ

تبصرے