السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ یا کسی اور فرض نماز کی مؤکدہ سنتیں پڑھنے والے نے اقامت کی آواز سن کر نماز توڑ دی اور جماعت میں شریک ہوگیا۔ فرض پڑھنے کے بعد ان سنتوں کی قضاء پڑھنے کی کیا تاکید ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بالاصورت میں قضاء دینی چاہیے۔ صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی بعد والی دو رکعتوں کی قضاء عصر کے بعددی ۔شرح مسلم میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَ مِنهَا أَنَّ السُّنَنَ الرَّاتِبَةَ اِذَا فَاتَت یُستَحَبُّ قَضَائُهَا وَهُوَ الصَّحِیحُ عِندَنَا۔‘
طیبی ’’شرح مشکوۃ‘‘ میں فرماتے ہیں:
’ فِی الحَدِیثِ دَلَالَةٌ عَلٰی اَنَّ النَّوَافِلَ المَؤَقَّتَةَ تُقضٰی، کَمَا تُقضٰی الفَرَائِضُ۔‘
اور زینی شرح المصابیح میں فرماتے ہیں:
’ اِنَّ مِنَ السُّنَّةِ اَنَّ النَّافِلَةَ المُوقَّتَةَ تُقضٰی کَمَا تُقضٰی الفَرَائِضُ۔‘
اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے’’منتقی الاخبار‘‘ میں تبویب قائم کی ہے، کہ فوت شدہ سنن مؤکدہ کی قضاء (مشروع) ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب