سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(823) سنتوں میں چار کی نیت کے بعد دو رکعات پر سلام پھیرنا

  • 24832
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 675

سوال

(823) سنتوں میں چار کی نیت کے بعد دو رکعات پر سلام پھیرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نوافل اور سنتیں دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے۔ ایک نمازی نے چار کی نیت سے ظہر کی سنتیں شروع کردیں، لیکن دورانِ نماز خیال آیا، کہ وقت تھوڑا ہے، دو ہی پڑھ لوں یا اس کے برعکس بھی۔کیا یہ درست ہے؟ اس میں حرج تو نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوافل اور سنتیں دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے چار کا صرف جواز ہے۔ چنانچہ ’’صلوٰۃ التراویح‘‘ کے سلسلے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:

’ یُصَلِّی اَربَعًا‘(صحیح البخاری،بَابُ فَضلِ مَن قَامَ رَمَضَانَ، رقم:۲۰۱۳)، (صحیح مسلم،بَابُ صَلَاةِ اللَّیلِ، وَعَدَدِ رَکَعَاتِ النَّبِیِّ ﷺفِی اللَّیلِ…الخ ،رقم:۷۳۸)

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم  چار رکعات پڑھا کرتے تھے۔‘‘

اس طرح ظہر سے قبل بھی تصریح ہے، کہ

اَنَّ النَّبِیَّﷺ کَانَ لَا یَدَعُ اَربَعًا قَبلَ الظُّهرِ (صحیح البخاری،بَابُ الرَّکعَتَینِ قَبلَ الظُّهرِ، رقم:۱۱۸۲)

 لیکن شیخ ابن باز  رحمہ اللہ  نے چار کے عدد کو حدیث

صَلٰوةُ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ مَثنٰی، مَثنٰی‘(سنن الترمذی،بَابٌ: أَنَّ صَلاَةَ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ مَثنَی مَثنَی ،رقم:۵۹۷) کی بناء پر دو دو رکعت پر محمول کیا ہے، جو ظاہر کے خلاف ہے۔ (واﷲ اعلم)

نوافل میں نیت عام حالات میں تبدیل نہیں کرنی چاہیے البتہ کوئی عارضہ پیش آجائے، تو پھر جواز ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:696

محدث فتویٰ

تبصرے