السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’اِذَا اُقِیمَتِ الصَّلٰوةُ ‘ والی حدیث کی روشنی میں اگر ایک شخص تشہد اخریٰ میں بیٹھا ہوا ہے درود شریف اور مسنون دعا پڑھنا باقی ہے ، تواس دوران میں جماعت کھڑی ہو جاتی ہے تو کیا تشہد پڑھنے کے بعد سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو جائے تو کیا اُس کے نفل کامل ہوں گے یا وہ درود اور مسنون دعا پڑھ لے اسی طرح تو ’ اِذَا اُقِیمَتِ الصَّلٰوةُ‘ والی حدیث کے خلاف تو نہیں ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی نمازی ’’تشہد‘‘ کے اخیر میں ہو، اور جماعت کھڑی ہو جائے، تو اذکار کو مکمل کرکے سلام پھیر کر جماعت کے ساتھ مل جائے۔ یہ فعل حدیث ’اِذَا اُقِیمَتِ الصَّلٰوةَ‘(مسند أحمد،رقم:۸۶۲۳، شرح مشکل الآثارللطحاوی ، رقم:۴۱۲۸،۴۱۲۹)کے منافی نہیں، کیونکہ شرع میں نماز کا اطلاق کم ازکم ایک رکعت پر ہے اور یہ کم ہے، لہٰذا جائز ہے۔ (ایضاً)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب