السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نوافل کی ادائیگی کا مسئلہ ہے کہ کیا ہم چار نوافل بھی اکٹھے پڑھ سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری وغیرہ میں تہجد کے بیان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
’ کَانَ یُصَلِّی أَربَعًا‘
’’کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے تھے۔‘‘ (صحیح البخاری، بَابُ قِیَامِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ بِاللَّیلِ فِی رَمَضَانَ وَغَیرِہِ،رقم،۱۱۴۷) اور ظہر کے فرض سے پہلے بھی صحیح بخاری میں چار رکعات کی تصریح ہے۔(صحیح البخاری، بَابُ الرَّکعَتَینِ قَبلَ الظُّہرِ ،رقم،۱۱۸۲، سنن الترمذی، بَابُ مَا جَاء َ فِی الصَّلاَۃِ عِندَ الزَّوَالِ،رقم:۴۷۸)
اس سے معلوم ہوا کہ چار نوافل اکٹھے پڑھنے کا جواز ہے۔ دوسری حدیث کی بناء پر اگرچہ افضل یہ ہے، کہ نوافل دو دو کرکے پڑھے جائیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب