السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے نماز میں پاؤں کا ڈھانپنا شرط ہے یا کہ نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں عورت کے لیے پاؤں کا ڈھانپنا شرط نہیں۔ ہاں البتہ ’’سنن ابوداؤد‘‘ کی ایک روایت میں پاؤں کی پشتوں کو ڈھانپنے کا ذکر موجود ہے، لیکن ثقہ راویوں نے اس کو حضرت اُمّ سلمہ پر موقوف قرار دیا ہے۔ ان کی مخالفت صرف عبد الرحمن بن عبد اﷲ بن دینار نے کی ہے۔ اس نے اس کو’’عن محمّد بن زید، عن أم سلمۃ‘‘ مرفوع بیان کیا ہے۔ثقات کی مخالفت کی وجہ سے زرقانی نے اس کی روایت کو شاذ کہا ہے۔ یہ راوی اگرچہ صدوق ہے، لیکن غلطی کر جاتا ہے، ممکن ہے اس حدیث کے مرفوع بیان کرنے میں بھی اس سے غلطی سرزد ہوگئی ہو۔ عبد الحق نے بھی اس کو معلول کہا ہے، کیونکہ مالک رحمہ اللہ اور دیگر لوگوں نے اس کو موقوف بیان کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کو درست قرار دیا ہے، لیکن حاکم نے اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے، کہ اس کا مرفوع ہونا صحیح ہے۔ یہ بخاری کی شرط پر ہے۔ نیز امام شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس روایت کا مرفوع ہونا زیادتی ہے، اسے چھوڑنا نہیں چاہیے۔ جس طرح کہ مصطلح الحدیث میں معروف ہے اور یہی بات حق ہے۔
اور امیر یمانی نے ’’سبل السلام‘‘ میں کہا ہے۔روایت ہذا اگرچہ موقوف ہے، لیکن حکماً مرفوع ہے، کیونکہ اس میں اجتہاد کی گنجائش نہیں۔ المرعاۃ :۱/۵۰۲
ائمۂ حدیث کی اس فنی بحث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں، کہ عورت کو چاہیے کہ نماز میں پاؤں کی پشتوں کو ڈھانپنے کا اہتمام کرے، اگرچہ بطورِ شرط قرار دینا مشکل امر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب