السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری عمر پچیس سال ہے، اب میں نے نماز باقاعدہ پڑھنا شروع کر دی ہے، اس سے پہلے میں نے کبھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ کیا اب پہلی نمازوں کو ادا کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟ قرآن و حدیث سے وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زندگی کے ایک حصے کی ترک شدہ نمازوں کی قضاء ضروری نہیں۔ صرف توبہ و استغفار کرنا ہی کافی ہے۔ قرآن میں ہے:
﴿قُل لِّلَّذِینَ کَفَرُوٓا اِن یَّنتَعهوا یُغفَرلَهُم مَاقَد سَلَفَ﴾(الانفال :۳۸)
’’اے نبیؐ ! کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ (اپنے افعال سے ) باز آ جائیں تو جو ہوچکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
﴿وَاِنِّی لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهتَدٰی﴾ (طٰہٰ: ۸۲)
’’اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے پر چلے اس کو میں بخشنے والا ہوں۔‘‘
شریعت میں قضاء عمری کا کوئی ثبوت نہیں، حدیث میں ہے کہ ’ اَلتَّوبَةُ تَجُبُّ مَا کَانَ قَبلَهَا ‘ یعنی ’’توبہ سابقہ گناہ مٹا دیتی ہے۔ ‘‘ نیز فرمایا کہ’اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنبِ کَمَن لَا ذَنبَ لَهٗ‘ (سنن ابن ماجه،بَابُ ذِکْرِ التَّوْبَةِ، رقم:۴۲۵۰)
’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا ہے کہ اس نے گناہ کیاہی نہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب