السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کی قضاء کس طرح دی جا سکتی ہے ، نماز پڑھنے سے پہلے یا بعد میں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال غیر واضح ہے۔ غالباً سائل کا مقصود یہ ہے، کہ فوت شدہ نماز کی قضاء حاضر نماز کی ادائیگی سے پہلے دی جائے یا بعد میں؟ تو اس کا جواب یہ ہے، کہ فوت شدہ نماز کی قضاء پہلے دی جائے، بعد میں موجود نماز کو ادا کیا جائے۔ مسئلہ ہذا پر ’’صحیح بخاری میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے:
’ بَابُ قَضَاء الصَّلوٰت الأولٰی فَالأَولٰی ‘
یعنی’’ فوت شدہ نمازوں کی قضاء بالترتیب ہے ۔‘‘
پھر مصنف رحمہ اللہ نے قصۂ خندق سے استدلال کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ عصر قضاء ہو گئی تھی۔ غروبِ شمس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عصر پڑھی۔ پھر نماز مغرب کو ادا کیا۔ (صحیح البخاری،بَابُ مَنْ صَلَّی بِالنَّاسِ جَمَاعَۃً بَعْدَ ذَہَابِ الوَقْتِ ،رقم:۵۹۶، مع فتح الباری: ۷۲/۲)
یاد رہے کسی معقول عارضہ کی بناء پر تقدیم و تاخیر ہو سکتی ہے مثلاً: حاضر نماز کا وقت تنگ ہے یا جماعت کھڑی ہو چکی ہے وغیرہ وغیرہ۔ تو ایسی صورتوں میں حاضر نماز پہلے پڑھی جائے اور قضاء شدہ نماز کی قضاء بعد میں دی جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب