السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فتاویٰ اہلِ حدیث میں صحابہ کا مسلک یہ لکھا ہے کہ نمازِ جمعہ کا تشہد پانے والا مسبوق ظہر کی چار رکعتیں ادا کرے گا۔ مقیم کی اقتداء میں تشہد پانے والے مسافر پر قیاس کرتے ہوئے صحابہ کا فتویٰ ترک کرنا کیا صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میرے خیال میں اس باب میں اختلاف کی بناء پر موصوف نے حکم مختلف لگایا ہے۔ کیونکہ جمعہ میں نماز جمعہ کا شمار مقصود ہے، جب کہ یہاں محض دوگانے کی نیت ہے۔ میری نظر میں ایسی صورت میں دوگانہ کی نیت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ سلام پھرنے تک آدمی امام کی اقتداء میں شمار ہوتا ہے۔
عمومِ حدیث
’ فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا ‘(صحیح البخاری،بَابُ قَولِ الرَّجُلِ: فَاتَتنَا الصَّلاَةُ،رقم:۶۳۵) اسی بات کا متقاضی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب