السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نماز میں جماعت کے ساتھ آکر ملتا ہے۔
۱۔ تکبیر تحریمہ کے بعد ثناء پڑھے گا؟ یا اپنی رکعت الگ مکمل کرتے ہوئے اس کے شروع میں پڑھے گا؟
۲۔ اپنی رکعت مکمل کرنے کے لیے امام کے سلام کے بعد اُٹھا تو رفع الیدین کرے گا یا نہیں؟
۳۔ جماعت جاری ہے، امام رکوع میں ہے، ایک شخص آکر شامل ہوتا ہے، تکبیر تحریمہ کہہ کر شامل ہوا۔ کیا کچھ دیر کے لیے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو؟ یا سیدھا رکوع میں چلا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) تاخیر سے جماعت کے ساتھ ملنے والا آدمی سری نماز میں اگر موقع میسر آجائے تو ثناء پڑھ لے، ورنہ صرف فاتحہ پر اکتفاء کرے۔ کیونکہ ثناء مستحب ہے اور فاتحہ واجب ہے۔ بعد میں کسی رکعت میں ثناء نہ پڑھے۔ اس لیے کہ ثناء کا تعلق صرف پہلی رکعت سے ہے، اور جہاں تک جہری نماز کا تعلق ہے، سو اس میں صرف سورہ فاتحہ پر اکتفاء کرے۔
(ب) امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اگر دو رکعت مکمل کرکے اٹھا ہے، تو رفع یدین کرے گا ورنہ نہیں۔ حدیث میں ہے:
’ وَ اِذَا قَامَ مِنَ الرَّکعَتَینِ فَعَلَ مِثلَ ذٰلِكَ ‘(سنن ابوداؤد مع عون المعبود:۱/۲۶۹ ، سنن أبی داؤد،بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ،رقم:۷۳۸ ، رقم: ۷۳۰ و رقم: ۷۴۴)
(ج) ایسی حالت میں مقتدی کو اختیار ہے ہاتھ باندھ کر رکوع میں جائے یا بلا باندھے سیدھا چلا جائے۔ بظاہر ترجیح دوسری صورت کو ہے، لیکن ہاتھ باندھنے کی صورت میں مزید کھڑا رہنے کی قطعاً ضرورت نہیں، کیونکہ یہ قیام کا موقع و محل نہیں ۔ ہاتھو ں کو باندھنا محض نماز میں داخل ہونے کے اظہار کے لیے ہے ۔بعد ازاں فوراً امام کی موجودہ حالت کو اختیار کرلے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب