السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مسجد میں نماز پڑھنے گیا، جماعت میں شامل ہونے سے پہلے ہی امام صاحب نے سلام پھیر دیا۔ کسی قریبی مسجد میں اسے جماعت ملنے کی امید ہے تو کیا وہ دوسری مسجد میں جا کر نماز ادا کر لے یا اسی مسجد میں آنے سے جماعت کا فرض ادا ہو گیا۔ صحابہ سے اس بارے میں کچھ ثابت ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’صحیح بخاری کے’’ترجمۃ الباب‘‘میں ہے کہ اسود بن یزید نخعی( جو کبار تابعین میں سے ہیں) جب ان سے جماعت فوت ہو جاتی، تو دوسری مسجد میں چلے جاتے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد میں آئے۔ وہاں جماعت ہو چکی تھی، تو اذان اور اقامت کہہ کر انھوں نے باجماعت نماز پڑھی۔
اس سے معلوم ہوا کہ باجماعت نماز کی کوشش کرنی چاہیے، اسی مسجد میں ہو یا دوسری میں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب