السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ دو آدمیوں نے مل کر نماز شروع کی، اب تیسرا شخص جماعت میں داخل ہوا تو امام کو حرکت کرکے آگے جانا چاہیے یا مقتدی کو پیچھے ہونا چاہیے۔ جب کہ امام کے لیے آگے اور مقتدی کے لیے پیچھے جگہ ہے ۔اگر تیسرا آدمی آخری قعدہ میں ملے تو پھر کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بظاہر مسئلہ ہذا میں وسعت ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ مقتدی پیچھے ہٹے۔ اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں صلح کی غرض سے تشریف لے گئے تھے، واپسی پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ امامت کے مصلیٰ پر کھڑے تھے۔ آپ کی آمد کے احساس کے فوری بعد اقتداء کی صورت میں وہ پیچھے ہٹ گئے ۔ اصل الفاظ ملاحظہ فرمائیں!
’ ثُمَّ استَاخَرَ اَبُوبَکرٍ حَتَّی استَوٰی فِی الصَّفِّ، وَ تَقَدَّمَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّیٰ‘(صحیح البخاری،بَابُ مَنْ دَخَلَ لِیَؤُمَّ النَّاسَ،فَجَاء…الخ،رقم:۶۸۴ مع فتح الباری۱۶۷/۲، صحیح مسلم،رقم:۴۲۱،سنن أبی داؤد،رقم:۹۴۰)
یعنی ’’پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ گئے حتی کہ صف میں برابر ہو گئے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔‘‘
نیز بعد میں آنے والا تیسرا شخص نماز میں داخل ہو کر امام کے بائیں جانب اس حالت میں بیٹھ جائے جس میں امام کو پائے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ یہ آدمی جماعت کے اجر و ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔ اگرچہ ’’مِن کُلِّ الوُجُوه ‘‘ تمام اعتبار سے، شریک امام نہیں سمجھا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب