السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ختم قرآن کی مجلس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بلانا بھی آج کل حفاظ کا معمول بن گیا ہے ان کا یہ عمل کیسا ہے ؟ ہو سکتا ہے کہ ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اجتماعی دعا میں شرکت کرانا ہو لیکن کیا اس میں ریاکاری کا عمل کارفرما نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مجالسِ خیر میں شرکت باعث ِ رحمت ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے :
’ مَا اجتَمَعَ قَومٌ فِی بَیتٍ مِّن بُیُوتِ اللّٰهِ إِلَّا یَتلُونَ کِتَابَ اللّٰهِ، وَ یَتَدَارَسُونَهٗ بَینَهُم اِلَّا نَزَلَت عَلَیهِمُ السَّکِینَةُ، وَ غَشِیَتهُمُ الرَّحمَةُ ، وَ حَفَّتهُمُ المَلَائِکَةُ ‘(صحیح مسلم،بَابُ فَضلِ الِاجتِمَاعِ عَلَی تِلَاوَةِ القُرآنِ وَعَلَی الذِّکرِ ،رقم:۲۶۹۹)
یعنی نہیں جمع ہوتی کوئی قوم کسی گھر میں اﷲ کے گھروں میں سے مگر تاکہ اﷲ کی کتاب کو پڑھیں اور اس کے آپس میں معنی بیان کریں مگر ان پر تسکین اُترتی ہے اور ان کو رحمت ڈھانکتی ہے۔
لہٰذا نیت میں اگر خلوص ہو تو یہ عمل ریاکاری نہیں بنتا۔(واﷲ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب