سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(735) عام حالات میں دعا کرنے کے لیے کونسا طریقہ سنت سے ثابت ہے؟

  • 24744
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 557

سوال

(735) عام حالات میں دعا کرنے کے لیے کونسا طریقہ سنت سے ثابت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ بازو سامنے کی طرف لمبے کرکے دعا کرتے ہیں اور اکثر سینے کے قریب ہاتھ پھیلاتے ہیں۔عام حالات میں دعا کرنے کے لیے کونسا طریقہ سنت سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں مرفوع کوئی روایت ثابت نہیں۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما  وغیرہ کے آثار سے معلوم ہوتا ہے، کہ دعا کے عام حالات میں ہاتھ سینہ کے برابر ہونے چاہئیں۔ البتہ مبالغہ کی صورت میں اس سے اُوپر بھی ہو سکتے ہیں، جس طرح کہ نماز استسقاء میں اُلٹے ہاتھ پھیلانے میں انتہائی مبالغہ کرنا، آپ کا معمول تھا۔ ’’حصن حصین‘‘ میں ہے:

’ وَرَفَعَهُمَا حَذوُ مَنکَبَیهِ‘(تحفة الذاکرین،ص:۴۱)

سیدناابن عمر رضی اللہ عنہما سے بسند صحیح ’’الأدب المفرد‘‘ میں یہ بھی ثابت ہے، کہ انھوں نے دعا میں اپنے دونوں ہاتھ اس کیفیت سے اٹھائے، کہ ہاتھوں کا نیچے والا حصہ دونوں کندھوں کے برابر تھا اور اندرونی حصہ چہرے کے قریب۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! فتح الباری(۱۴۲/۱۱۔۱۴۳)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:635

محدث فتویٰ

تبصرے