تلاوت کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نماز یا غیر نماز میں آئے تو کیا حکم ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
رَغِمَ اَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ
رسوا ہو وہ آدمی جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ درود نہ پڑھے ، رسوا ہو وہ آدمی جس نے رمضان کا پورا مہینہ پایا اور وہ اپنے گناہ نہ بخشوا سکا ، رسوا ہو وہ آدمی جس کے سامنے اس کے ماں باپ بڑھاپے کی عمر کو پہنچیں اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا۔ (صحیح سنن الترمذی للألبانی الجزء الثالث، رقم الحدیث:۲۸۱) الحدیث۔
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
اَلْبَخِیْلُ الَّذِیْ مَنْ ذُکِرْتُ عِنْدَہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ
’’جس کے سامنے میر انام لیا جائے اور وہ درُود نہ پڑھے تو وہ بخیل ہے۔‘‘ (صحیح سنن ترمذی للألبانی رقم الحدیث:۲۸۱۱) قال الترمذی ھٰذا حدیث حسن صحیح غریب) اہل علم جانتے ہیں کلمہ فاء تعقیب بلا مہملہ کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کا تقاضا ہے کہ فوراً اللھم صلی علیه یا صلی اللہ علیه کہہ لے ۔