السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعد جماعت کے اجتماعی دعا کے متعلق ’’الاعتصام‘‘ کے گزشتہ کسی شمارہ میں مفتیٔ مکہ مکرمہ کا عدمِ جواز کا فتویٰ دیکھا گیا، لیکن مختصراً ’’فتاویٰ علمائے حدیث‘‘ (۲۱۴/۲) جامعہ سعیدیہ خانیوال۔ پھر دعا کے جواز بلکہ افضلیت ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ (ص:۵۶۴) پر کتاب ،ص:۲۱۸،تک ملاحظہ فرما کر جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے پر’’الاعتصام‘‘ میں متعدد دفعہ اجمالاً اور تفصیلاً بحث ہو چکی ہے۔’’ فتاویٰ نذیریہ‘‘ میں بحوالہ ’’ابن ابی شیبہ‘‘ نقل کردہ روایات پر بھی تفصیلی گفتگو ہو چکی ہے۔ بار بار اعادہ کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ ماحاصل اس کا یہ ہے، کہ اس بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں۔
اسی بناء پر سعودی عرب کے بعض جید علماء مثلاً شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اس کو بدعت قرار دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا، کہ بحالت تشہد سلام پھیرنے سے قبل بکثرت دعائیں کرتے تھے، جن کی تصریح کتب احادیث میں موجود ہے اور سلام پھیرنے کے بعد ذکر اذکار میں مصروف ہو جاتے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب