السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک صحابی نماز پڑھ کر ذکر ا ذکار کئے بغیر فوراً اٹھ کر گھر چلے جاتے تھے، دیگر صحابہ کے شکایت کرنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اُنہوں نے بتایا کہ میرے اور میری بیوی کے پاس یہی ایک چادر ہے، میں اپنی بیوی کو یہ چادر دے دیتا ہوں تاکہ وہ نماز پڑھ لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر کسی نے جنتی جوڑا دیکھنا ہو تو اُنہیں دیکھ لے۔‘‘ … پھر کہیں سے مال کے لدے ہوئے صدقے کے اونٹ آئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس صحابی کو دے دیے، جب وہ اونٹ لے کر گھر پہنچے تو بیوی نے کہا کہ یا مجھے گھر رکھو یا ان اونٹوں کو رکھو۔ چنانچہ اُس صحابیؓ نے وہ اونٹ واپس کردیے۔
اکثر واعظین و خطباے کرام بغیر کسی حوالہ کے یہ قصہ بیان کرتے ہیں۔اس قصے کی حقیقت کیا ہے؟ یہ کس کتاب میں مذکور ہے؟ صحابی کا نام کیا ہے؟ (ابوسعید اعوان بابا)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قصہ بے اصل اور قصہ گو لوگوں کی ایجاد معلوم ہوتا ہے۔ تلاشِ بسیار کے باوجود ہمیں اس کا کوئی حوالہ نہیں مل سکا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب